امام علی﴿ع﴾ اسوہ حسنہ کےمکمل مصداق ہیں
News Code : 748948
- Source : http://ur.abna24.com
حوزہ اوریونیورسٹی کے ایک استاد نےامام علی علیہ السلام کواسوہ حسنہ کے کامل مصداق بتاتے ہوئے کہا ہےکہ دینی تعلیمات اورقرآن کریم نے والدین کےساتھ محبت سے پیش آنے اوران کی مدد کرنے کی ضرورت پرزوردیا ہوا ہے۔
امیرالمومنین
علی علیہ السلام ١۳رجب بروز جمعہ کی صبح کو بعثت سے دس سال قبل خانہ کعبہ
میں پیدا ہوئے تھے۔ خانہ کعبہ میں پیدا ہونا امیرالمومنین علی علیہ السلام
کا ایک بے مثال امتیاز ہے۔ یعنی ایک پاکیزہ جگہ پر پاکیزہ نسل سے ایک
پاکیزہ لڑکا پیدا ہوا ہے۔ کس کو یہ سعادت نصیب ہوئی ہے؟ سب سے بہترین حرم
،مسجدالحرام ہے،اس مسجد کا بہترین مکان کعبہ ہے اورعلی علیہ السلام کے
علاوہ کوئی شخص کعبہ میں پیدا نہیں ہوا ہے۔ بنابریں کعبہ میں پیدا ہونے
والا بچہ عظیم ترین اوراعلیٰ ترین مقام رکھتا ہے۔
ہرسال ١۳رجب کا دن معنویت اورروحانیت سے
لبریز ہے اورامیرالمومنین علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی وجہ سے اس دن کو
فادرڈے کا نام دیا گیا ہے اوراس دن سے بڑھ کراورکون سا دن ہوسکتا ہے کہ
جسے فادرڈے کا نام دیا جائے۔
حجة الاسلام مہرپویان نے امام علی علیہ السلام کی سیرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی سیرت طیبہ تمام انسانوں کے لیے درس کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہرانسان کی انفرادی اورسماجی زندگی کا ایک اہم ترین مسئلہ خدا کے ساتھ انس ہے اورہم دیکھتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام عبادت میں اس طرح غرق ہوجایا کرتے تھے کہ آپ کے چہرے کا رنگ تبدیل ہوجاتا تھا اورخوف خدا کی وجہ سے آپ کئی مرتبہ نماز میں بیہوش ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ دعائے کمیل جیسی دعائیں امیرالمومنین علیہ السلام کی عظیم یادگار ہے کہ جو مسلمانوں کے لیے زندگی کا درس ہے۔
حوزہ ویونیورسٹی کے اس استاد نےامام علی علیہ السلام کی سماجی زندگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ غریبوں اورفقیروں کے مدد گارتھے،علی علیہ السلام یتیموں کے باپ ہیں اور رات کی تاریکی میں ان کے لیے کھانا لے کرجاتے تھے اوریہ چیز شیعوں اورمعاشرے کے حکمرانوں کے لیے ایک بہت بڑا درس ہے۔
حجة الاسلام مہرپویان نے میدان جنگ میں امام علی علیہ السلام کی شجاعت اوربہادری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ میدان جنگ کے سپاہی ہیں اورآپ نے اسلام کی نشوونما اوراللہ کی رضا کی خاطرجنگ کی ہے۔
حجة الاسلام مہرپویان نے امام علی علیہ السلام کی سیرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی سیرت طیبہ تمام انسانوں کے لیے درس کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہرانسان کی انفرادی اورسماجی زندگی کا ایک اہم ترین مسئلہ خدا کے ساتھ انس ہے اورہم دیکھتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام عبادت میں اس طرح غرق ہوجایا کرتے تھے کہ آپ کے چہرے کا رنگ تبدیل ہوجاتا تھا اورخوف خدا کی وجہ سے آپ کئی مرتبہ نماز میں بیہوش ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ دعائے کمیل جیسی دعائیں امیرالمومنین علیہ السلام کی عظیم یادگار ہے کہ جو مسلمانوں کے لیے زندگی کا درس ہے۔
حوزہ ویونیورسٹی کے اس استاد نےامام علی علیہ السلام کی سماجی زندگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ غریبوں اورفقیروں کے مدد گارتھے،علی علیہ السلام یتیموں کے باپ ہیں اور رات کی تاریکی میں ان کے لیے کھانا لے کرجاتے تھے اوریہ چیز شیعوں اورمعاشرے کے حکمرانوں کے لیے ایک بہت بڑا درس ہے۔
حجة الاسلام مہرپویان نے میدان جنگ میں امام علی علیہ السلام کی شجاعت اوربہادری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ میدان جنگ کے سپاہی ہیں اورآپ نے اسلام کی نشوونما اوراللہ کی رضا کی خاطرجنگ کی ہے۔
No comments:
Post a Comment