Thursday, 21 April 2016

رہبر انقلاب اسلامی: حزب اللہ کے خلاف فاسد اور وابستہ حکومت کےکھوکھلے بیانات کی کوئی حیثیت نہیں + تصاویر


  • Source : http://ur.abna24.com

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے لبنان کی اسلامی تنظیم حزب اللہ کو عالم اسلام کے لئے مایہ ناز اور قابل فخر قراردیتے ہوئے فرمایا: حزب اللہ کے خلاف فاسد اور امریکہ سےوابستہ حکومت کے کھوکھلے بیانیہ کی کوئی حیثیت اور وقعت نہیں ہے حزب اللہ کے جوان عالم اسلام کے لئے مایہ ناز اور باعث فخر ہیں۔
 رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک کے میزائل پروگرام کے تعلق سے مغرب کے نئے مطالبات کے سامنے سر تسلیم خم کئے جانے کی بابت خبردار کیا ہے۔ آپ نے تہران میں طلبا کے بڑے اجتماع سے خطاب میں فرمایا کہ اگر ہم نے اس مسئلے میں کوئی نرمی دکھائی تو وہ بائیوٹیکنالوجی، نینو ٹیکنالوجی اور دیگر سائنسی پیشرفت میں بھی رکاوٹیں ڈالنا شروع کر دیں گے۔

طلبا کی اسلامی انجمنوں کے اراکین کی بڑی تعداد نے بدھ کو رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں طلبا سے فرمایا کہ رجب کے مہینے سے اپنی روحانی تقویت کے لئے فائدہ اٹھائیں ۔ آپ نے فرمایا کہ رجب، شعبان اور رمضان کے مہینے روحانیت اور معنویت کی بہار کے مہینے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ بھی اپنی عمر کی بہار کے دور میں ہیں، اس بہار معنویت و روحانیت سے فائدہ اٹھائیں، ذکر و یاد خدا، دعاؤں اور تلاوت قرآن کریم سے استفادہ کریں، اول وقت نماز کی پابندی کریں، گناہوں سے پرہیز کریں اور اچھے صفات سے خود کو آراستہ کریں۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے طلبا سے اپنے اس خطاب میں فرمایا کہ نوجوانوں کے مسئلے میں اسلامی جمہوریہ ایران سے امریکا اور صیہونی حکومت کی ایک ہمہ گیر خاموش جنگ جاری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکی چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان شجاعت، جوش و ولولے، امید اور جسمانی نیز فکری توانائی سے عاری رہیں، دشمنوں کے سلسلے میں خوش فہمی کا شکار اور اپنوں سے بدگمان رہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران سے سامراجی طاقتوں کی دشمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے مقابلے میں سامراجی طاقتوں کی صف آرائی کا ایک بنیادی محرک یہ تھا کہ انھوں نے دیکھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے کسی دوسرے ملک پر انحصار کئے بغیر ایٹمی توانائی کے انتہا ئی حساس میدان میں اپنی جگہ بنالی اور اپنے پیروں پر کھڑا ہو گیا۔ آپ نے فرمایا کہ اگر ہم نے میزائلی پروگرام کے سلسلے میں ان کے مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے تو وہ کل بائیو ٹیکنالوجی، نینو ٹیکنالوجی اور دیگر سائنسی شعبوں میں بھی ہماری پیشرفت پر اعتراض کرنا شروع کر دیں گے۔

آپ نے حزب اللہ کے خلاف سامراجی طاقتوں کی ہنگامہ آرائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ انھوں نے حزب اللہ کے خلاف کیسی کیسی تشہیراتی مہم شروع کر رکھی ہے اور کس طرح کے وہ عملی اقدامات انجام دے رہی ہیں لیکن اسلامی دنیا میں حزب اللہ پورے وقار کے ساتھ موجود ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اندر سے کھوکھلی، بدعنوان اور سامراجی طاقتوں سے وابستہ ایک حکومت نے ایک بیان جاری کر کے حزب اللہ کی مذمت کی ہے، اس کی اہمیت کیا ہے؟

آپ نے فرمایا کہ حزب اللہ اور اس کے اراکین خورشید کی مانند ضو فشاں اور اسلامی دنیا کے لئے باعث افتخار ہیں۔ انہوں نے لبنان پر مسلط کی گئی تینتیس روزہ جنگ میں حزب اللہ سے صیہونی حکومت کی شکست اور حزب اللہ کی اس کامیابی کا صیہونی حکومت کے مقابلے میں تین عرب ملکوں کی طاقتور فوجوں کی شکست سے موازنہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حزب اللہ اور اس کے مومن جوان عالم اسلام کے لئے عزت و افتخار کا باعث ہیں-

رہبرانقلاب اسلامی نے مغربی ایشیا اور دنیا میں ایران کی مقتدر انداز میں موجودگی، مسئلہ فلسطین، مزاحمتی تحریکوں اور ایرانی اسلامی طرز زندگی کے موضوعات کو اسلامی نظام سے سامراجی محاذ کے اختلافات کی وجوہات میں سے قرار دیا اور فرمایا کہ اگر کسی ملک میں مغربی طرز زندگی رواج پا جائے تو اس معاشرے کے دانشور اور تعلیم یافتہ لوگ سامراجی پالیسیوں کے مقابلے میں گھٹنے ٹیک دینے والے افراد میں تبدیل ہو جائیں گے- آپ نے فرمایا کہ کبھی کبھی ہمیں جنگ اور ہم پر بمباری کرنے کی بھی دھمکیاں دی جاتی ہیں مگر یہ سب ہرزہ سرائی ہے کیونکہ ان لوگوں میں ایسا کرنے کی ہمت اور جرائت نہیں ہے اور اگر کبھی ایسا کیا بھی تو انھیں منہ توڑ جواب دیا جائے گا-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ سینتیس سال کا عرصہ گذر جانے کے بعد بھی سامراجی محاذ اسلامی جمہوریہ ایران کو ختم نہیں کر سکا اور نہ ہی علاقے میں اس کی بڑھتی ہوئی طاقت اور اثر و رسوخ کو روک سکا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
/

امام علی﴿ع﴾ اسوہ حسنہ کےمکمل مصداق ہیں

News Code : 748948

  • Source : http://ur.abna24.com

حوزہ اوریونیورسٹی کے ایک استاد نےامام علی علیہ السلام کواسوہ حسنہ کے کامل مصداق بتاتے ہوئے کہا ہےکہ دینی تعلیمات اورقرآن کریم نے والدین کےساتھ محبت سے پیش آنے اوران کی مدد کرنے کی ضرورت پرزوردیا ہوا ہے۔

امیرالمومنین علی علیہ السلام ١۳رجب بروز جمعہ کی صبح کو بعثت سے دس سال قبل خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے تھے۔ خانہ کعبہ میں پیدا ہونا امیرالمومنین علی علیہ السلام کا ایک بے مثال امتیاز ہے۔ یعنی ایک پاکیزہ جگہ پر پاکیزہ نسل سے ایک پاکیزہ لڑکا پیدا ہوا ہے۔ کس کو یہ سعادت نصیب ہوئی ہے؟ سب سے بہترین حرم ،مسجدالحرام ہے،اس مسجد کا بہترین مکان کعبہ ہے اورعلی علیہ السلام کے علاوہ کوئی شخص کعبہ میں پیدا نہیں ہوا ہے۔ بنابریں کعبہ میں پیدا ہونے والا بچہ عظیم ترین اوراعلیٰ ترین مقام رکھتا ہے۔
ہرسال ١۳رجب کا دن معنویت اورروحانیت سے لبریز ہے اورامیرالمومنین علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی وجہ سے اس دن کو فادرڈے کا نام دیا گیا ہے اوراس دن سے بڑھ کراورکون سا دن ہوسکتا ہے کہ جسے فادرڈے کا نام دیا جائے۔
حجة الاسلام مہرپویان نے امام علی علیہ السلام کی سیرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی سیرت طیبہ تمام انسانوں کے لیے درس کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہرانسان کی انفرادی اورسماجی زندگی کا ایک اہم ترین مسئلہ خدا کے ساتھ انس ہے اورہم دیکھتے ہیں کہ امام علی علیہ السلام عبادت میں اس طرح غرق ہوجایا کرتے تھے کہ آپ کے چہرے کا رنگ تبدیل ہوجاتا تھا اورخوف خدا کی وجہ سے آپ کئی مرتبہ نماز میں بیہوش ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ دعائے کمیل جیسی دعائیں امیرالمومنین علیہ السلام کی عظیم یادگار ہے کہ جو مسلمانوں کے لیے زندگی کا درس ہے۔
حوزہ ویونیورسٹی کے اس استاد نےامام علی علیہ السلام کی سماجی زندگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ غریبوں اورفقیروں کے مدد گارتھے،علی علیہ السلام یتیموں کے باپ ہیں اور رات کی تاریکی میں ان کے لیے کھانا لے کرجاتے تھے اوریہ چیز شیعوں اورمعاشرے کے حکمرانوں کے لیے ایک بہت بڑا درس ہے۔
حجة الاسلام مہرپویان نے میدان جنگ میں امام علی علیہ السلام کی شجاعت اوربہادری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ میدان جنگ کے سپاہی ہیں اورآپ نے اسلام کی نشوونما اوراللہ کی رضا کی خاطرجنگ کی ہے۔